- Advertisement -

چنگ و رباب لے لیے تلوار کے عوض

ڈاکٹر الیاس عاجز کی ایک غزل

چنگ و رباب لے لیے تلوار کے عوض
غیرت لُٹی ہے دِرہم و دینار کے عوض

شاہیں نے قصد کر لیا قصرِ بلند کا
رسیا ہوا کباب کا رفتار کے عوض

پرواز جس کی ہفتمِ افلاک پر تھی اب
رنگِ شِکَستہ ہے ترے افکار کے عوض

فردوس تھا ٹھکانہ ترا کیا ہوا کہ پھر
جنت کو چھوڑ آیا تو سنسار کے عوض

لاحق ہوا ہے وہن مری ساری قوم کو
سہتی ہے ظلم اپنے ہی کردار کےعوض

اپنے لہو سے سینچا گلستانِ رنگ و بُو
پھرمُلک بیچے بوسٸہ رُخسار کے عوض

اقلیم آنی جانی ہے عاجز یہ جان لے
اِس کو نہ کر قبول تُو دستار کے عوض

 

ڈاکٹرمحمدالیاس عاجز

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شاہ زماں حق کا ایک اردو افسانہ