اردو نظمامجد اسلام امجدشعر و شاعری

ایک کمرہٴ امتحان میں

ایک اردو نظم از امجد اسلام امجد

ایک کمرہٴ امتحان میں

بے نگاہ آنکھوں سے دیکھتے ہیں پرچے کو
بےخیال ہاتھوں سے
ان بنے سے لفظوں پر، انگلیاں گھماتے ہیں
یا سوال نامے کو دیکھتے ہی جاتے ھیں

ھر طرف کن انکھیوں سے بچ بچا کے تکتے ہیں
دوسروں کے پرچوں کو رہنما سمجھتے ہیں
شاید اسطرح کوئی راستہ ہی مل جاٴے
بے نشاں جوابوں کا،کچھ پتا ہی مل جاٴے
مجھ کو دیکھتے ھیں تو
یوں جواب کاپی پر ،حاشیے لگاتے ھیں

دائرے بناتے ھیں
جیسے انکو پرچے کے سب جواب آتے ھیں

اس طرح کے منظر میں
امتحان گاہوں میں دیکھتا ھی رہتا تھا
نقل کرنے والوں کے
نت نئے طریقوں سے
آپ لطف لیتا تھا، دوستوں سے کہتا تھا
کس طرف سے جانے یہ
آج دل کے آنگن میں اک خیال آیا ہے
سینکڑوں سوالوں سا اک سوال لایا ہے

وقت کی عدالت میں
زندگی کی صورت میں
یہ جو تیرے ہاتھوں میں، اک سوال نامہ ہے
کس نے یہ بنایا ہے
کس لئے بنایا ہے
کچھ سمجھ میں آیا ہے؟
زندگی کے پرچے کے
سب سوال لازم ھیں سب سوال مشکل ھیں

بے نگاہ آنکھوں سے دیکھتا ہوں پرچے کو
بے خیال ہاتھوں سے
ان بنے سے لفظوں پر انگلیاں گھماتا ہوں
حاشیے لگاتا ہوں
دائرے بناتا ہوں
یا سوال نامے کو
دیکھتا ہی جاتا ہوں

امجد اسلام امجد

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button