آپ کتنے حسین لگتے ہیں
پرستاں کے مکین لگتے ہیں
منکشف ہے نقاب میں صورت
کوئی ماہِ مبین لگتے ہیں
آپ تو موم سے بھی نازک ہیں
پھول کے ہم نشین لگتے ہیں
شال جب اوڑھتے ہیں کاندھے پر
خوبرو یاسمین لگتے ہیں
آپ جب سر اٹھا کے چلتے ہیں
غیرتِ نازنین لگتے ہیں
آپ جب مسکرا کے تکتے ہیں
حادثے بہترین لگتے ہیں
آپ کے حسن پر کہیں کیا کیا
آپ تو آفرین لگتے ہیں
میرے شعروں پہ یہ ہسی فائز
ناقدِ نکتہ چین لگتے ہیں
سلیم فائز