- Advertisement -

کاشکے دل دو تو ہوتے عشق میں

میر تقی میر کی ایک غزل

کاشکے دل دو تو ہوتے عشق میں
ایک رہتا ایک کھوتے عشق میں

پاس ظاہر ٹک نہ کرتے شب تو ہم
بھر رہے تھے خوب روتے عشق میں

خواب میں دیکھا اسی کو ایک رات
برسوں کاٹے ہم نے سوتے عشق میں

کاش پی جایا ہی کرتے اشک کو
داغ دل پر کے تو دھوتے عشق میں

دیکھے ہیں کیا کیا ڈھلکتے اشک میر
بیٹھے موتی سے پروتے عشق میں

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل