- Advertisement -

نہ ہونے کا گماں رکھّا ہُوا ہے

کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل

نہ ہونے کا گماں رکھّا ہُوا ہے
کہ ہونے میں زیاں رکھّا ہُوا ہے

زمیں کے جسم پر قبریں نہیں ہیں
خیالِ رفتگاں رکھّا ہُوا ہے

سرِ مژگاں مرے آنسو نہیں ہیں
سلوکِ دوستاں رکھّا ہُوا ہے

یہاں جو اِک چراغِ زندگی تھا
نہ جانے اب کہاں رکھّا ہُوا ہے

یہ دنیا اِک طلسمِ آب و گِل ہے
یہاں سب رائیگاں رکھّا ہُوا ہے

کاشف حسین غائر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل