نام ہنسنے کا ہی خوشی ہے کیا ؟
زندہ رہنا ہی زندگی ہے کیا ؟
مِلتے رہنا تو ٹھیک ہے ، لیکن
مِلتے رہنا ہی دوستی ہے کیا ؟
کیا محبت نہیں رہی لوگو ؟
بس ضرورت ہی رہ گئی ہے کیا ؟
اب کوئی آرزو نہیں باقی
زندگی ختم ہو چکی ہے کیا ؟
دوستو ! حال تک نہیں پُوچھا
مجھ سے کوئی خطا ہُوئی ہے کیا ؟
مے کشو آج یہ تو بتلاؤ
غم کا درماں شراب ہی ہے کیا ؟
سوزِ انسانیت کہاں ہے تُو ؟
شہر میں جا نہیں مِلی ہے کیا ؟
کیوں پریشان ہو دُکاں دارو ؟
اب وفا بِک نہیں رہی ہے کیا ؟
ہر طرف سُرخ رنگ پھیلا ہے
زندگی ! شام ہو رہی ہے کیا ؟
تُم یہ کیفی جو شعر کہتے ہو
مُدّعا صِرف شاعری ہے کیا ؟
( محمود کیفی )