آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشعیب شوبی
چل دیے بزم سے جانے کا اِشارہ جو ہوا
شعیب شوبیؔ کی ایک اردو غزل
چل دیے بزم سے جانے کا اِشارہ جو ہوا
ہم سے ٹالا نہ گیا حکم تمھارا جو ہوا
تم نہ سمجھو گے جدائی کی اذیت کو ابھی
تم کو اغیار کی بانہوں کا سہارا جو ہوا
عشق میں حرفِ مُکرر کا میں قائل تو نہیں
تم ہی سے ہوگا یہ بالفرض دوبارہ جو ہوا
ہم تصوّف و عبادت سے ہیں کیوں دور کھڑے
داڑھی والوں کا محمد پہ اِجارہ جو ہوا
آفتی فوج کے غُنڈوں سے شناسائی بڑھی
ہم کو اِک شخص مَحبت میں گوارہ جو ہوا
اب کے لوگوں کو تجارت پہ بھروسہ ہی نہیں
پہلے سودے میں بڑا سب کا خسارہ جو ہوا
چین غرقاب ہوا اور الم اچھے لگے
اپنا اِک اشک مَحبت میں سِتارہ جو ہو
شعیب شوبی