عجب مذاق رَوا ہے’ یہاں نظام کے ساتھ
وہی یزید کے ساتھی ‘ وہی امام کے ساتھ
میں رات اُلجھتا رہا ‘ دِین اور دُنیا سے
غزل کے شعر بھی کہتا رہا ‘سلام کے ساتھ
سِتم تو یہ ہے کہ کوئی سمجھنے والا نہيں
مرے سکوت کا مطلب مرے کلام کے ساتھ
یہ جھوٹ موٹ کے درویش پھر کہاں کُھلتے
کہ میں شراب نہ رکھتا اگر طعام کے ساتھ
ضرور اس نے کوئی اِسم پڑھ کے پھونکا ہے
لپٹ رہی ہیں جو شہزادیاں غلام کے ساتھ
عمران عامی