- Advertisement -

اک عمر سے ہم تم آشنا ہیں

حفیظ ہوشیارپوری کی اردو غزل

اک عمر سے ہم تم آشنا ہیں

ہم سے مہ و انجم آشنا ہیں

دل ڈوبتا جا رہا ہے پیہم

لب ہیں کہ تبسم آشنا ہیں

ان منزلوں کا سراغ کم ہے

جن منزلوں میں گم آشنا ہیں

کچھ چارۂ درد آشنائی

کس سوچ میں گم سم آشنا ہیں

اس دور میں تشنہ کام ساقی

ہم جیسے کئی خم آشنا ہیں
حفیظ ہوشیارپوری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سید محمد زاہد کا ایک اردو کالم