اردو شاعریاردو غزلیاتپروین شاکر

قریۂ جاں میں کوئی پھُول کھِلانے آئے

پروین شاکر کی ایک اردو غزل

قریۂ جاں میں کوئی پھُول کھِلانے آئے
وہ مرے دِل پہ نیا زخم لگانے آئے

میرے ویران دریچوں میں بھی خوشبو جاگے
وہ مرے گھر کے دَر و بام سجانے آئے

اُس سے اِک بار تو رُوٹھوں میں اُسی کی مانند
اور مری طرح سے وہ مُجھ کو منانے آئے

اِسی کوچے میں کئی اُس کے شناسا بھی تو ہیں
وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے

اب نہ پُوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
وہ اگر آئے تو کُچھ بھی نہ بتانے آئے

ضبط کی شہر پناہوں کی، مرے مالک!خیر
غم کا سیلاب اگر مجھ کو بہانے آئے

پروین شاکر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button