اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں

ہم سے پوچھو تو آدمی ہی نہیں

مر چکے جیتے جی خوشا قسمت

اس سے اچھی تو زندگی ہی نہیں

دوستی اور کسی غرض کے لئے

وہ تجارت ہے دوستی ہی نہیں

یا وفا ہی نہ تھی زمانے میں

یا مگر دوستوں نے کی ہی نہیں

کچھ مری بات کیمیا تو نہ تھی

ایسی بگڑی کہ پھر بنی ہی نہیں

جس خوشی کو نہ ہو قیام و دوام

غم سے بد تر ہے وہ خوشی ہی نہیں

بندگی کا شعور ہے جب تک

بندہ پرور وہ بندگی ہی نہیں

ایک دو گھونٹ جام وحدت کے

جو نہ پی لے وہ متقی ہی نہیں

کی ہے زاہد نے آپ دنیا ترک

یا مقدر میں اس کے تھی ہی نہیں

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button