اردو غزلیاتذوالفقار عادلشعر و شاعری

وہ بوڑھا اک خواب ہے اور اک خواب میں آتا رہتا ہے

ذوالفقار عادل کی ایک اردو غزل

وہ بوڑھا اک خواب ہے اور اک خواب میں آتا رہتا ہے

اس کے سر پر ان دیکھا پنچھی منڈلاتا رہتا ہے

ناٹک کے کرداروں میں کچھ سچے ہیں کچھ جھوٹے ہیں

پردے کے پیچھے کوئی ان کو سمجھاتا رہتا ہے

بستی میں جب چاک گریباں گریہ کرتے پھرتے ہیں

اس موسم میں ایک رفو گر ہنستا گاتا رہتا ہے

ہر کردار کے پیچھے پیچھے چل دیتا ہے قصہ گو

یوں ہی بیٹھے بیٹھے اپنا کام بڑھاتا رہتا ہے

اس دن بھی جب بستی میں تلواریں کم پڑ جاتی ہیں

ایک مدبر آہن گر زنجیر بناتا رہتا ہے

آوازوں کی بھیڑ میں اک خاموش مسافر دھیرے سے

نامانوس دھنوں میں کوئی ساز بجاتا رہتا ہے

دیکھنے والی آنکھیں ہیں اور دیکھ نہیں پاتیں کچھ بھی

اس منظر میں جانے کیا کچھ آتا جاتا رہتا ہے

اس دریا کی تہہ میں عادلؔ ایک پرانی کشتی ہے

اک گرداب مسلسل اس کا بوجھ بڑھاتا رہتا ہے

ذوالفقار عادل

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button