آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتساحل سلہری

غموں کی دھوپ میں اِک سائبان ہے میرا

ایک اردو غزل از ساحل سلہری

غموں کی دھوپ میں اِک سائبان ہے میرا

میں اک زمین ہوں تو آسمان ہے میرا

یہیں کہیں سے ابھی کوئی تیر آئے گا

یہیں کہیں پہ کوئی مہربان ہے میرا

اُتر چکا ہے ترا ہجر میری رگ رگ میں

وصالِ یار یہ دُکھ جاودان ہے میرا

اُسے کہو کہ میں رہتا ہوں دھیان میں اُس کے

اُسے کہو کہ مکاں بے نشان ہے میرا

میں تیرے نام کا رکھتا ہوں طوق سینے پر

اِسی لیے تو جہاں قدردان ہے میرا

جوازِ زندگی تیرے سوا نہیں کچھ بھی

مرا غرور ہے اور تو ہی مان ہے میرا

ترے اشارے پہ چلتی ہے جسم کی کشتی

ترا دوپٹّہ ہے یا بادبان ہے میرا

ساحل سلہری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button