اردو شاعریاردو غزلیاترسا چغتائی

رات درکار تھا سنبھالا مجھے

ایک اردو غزل از رسا چغتائی

رات درکار تھا سنبھالا مجھے
دیکھتا ہی رہا پیالہ مجھے

جانے کس شام کا ستارہ ہوں
جانے کس آنکھ نے اُجالا مجھے

میرے دل سے اُتار دے نہ کہیں
ایک دن یہ ترا حوالہ مجھے

کس طرح میں زمیں کا رزق ہوا
کس طرح اس زمیں نے پالا مجھے

اور کتنی ہے زندگی میری
اور کرنا ہے کیا ازالہ مجھے

اس سے پہلے نظر نہیں آیا
اس طرح چاند کا یہ ہالا مجھے

آدمی کس کمال کا ہوگا
جس نے تصویر سے نکالا مجھے

میں تجھے آنکھ بھر کے دیکھ سکوں
اتنا کافی ہے بس اُجالا مجھے

اُس نے منظر بدل دیا یکسر
چاہیے تھا ذرا سنبھالا مجھے

اور کچھ یوں ہوا کہ بچوں نے
چھینا جھپٹی میں توڑ ڈالا مجھے

یاد ہیں آج بھی رساؔ وہ ہاتھ
اور روٹی کا وہ نوالہ مجھے

رسا چغتائی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button