آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتعمران سیفی

وہ مرے زیرِاثر زندہ رہا

عمران سیفی کی اردو غزل

وہ مرے زیرِاثر زندہ رہا
اک دِیا جو رات بھر زندہ رہا

اس کے جانے کی خبر پھیلی تو پھر
جو کوئی تھا بے خبر زندہ رہا

زندگی سے سیکھ کر ہم مرگئے
زندہ رہنے کا ہنر زندہ رہا

مر گیا کوئی پرندہ ہاں مگر
ڈائری میں ایک پَر زندہ رہا

زندگی کا پیچھا کرنا ہے مجھے
لوٹ آوں گا اگر زندہ رہا

بس ترا غم دل کے ملبے کے تلے
معجزاتی طور پر زندہ رہا

عمران سیفی

عمران سیفی

میرا نام عمران سیفی ہے میں ڈنمارک میں مقیم ہوں پاکستان میں آبائی شہر سیالکوٹ ہے میرا پہلا شعری مجموعہ ستارہ نُما کے عنوان سے چھپ چکا ہے جو غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button