- Advertisement -

نہ شوق ہے، نہ تمنا، نہ یاد ہے دل میں

ایک اردو غزل از ثمینہ راجہ

نہ شوق ہے، نہ تمنا، نہ یاد ہے دل میں
کہ مستقل کسی غم کی نہاد ہے دل میں
ہے الف لیلہ و لیلہ سی زندگی در پیش
سو جاگتی ہوئی اک شہر زاد ہے دل میں
جو ضبط چشم کے باعث نہ اشک بن پایا
اس ایک قطرۂ خون کا فساد ہے دل میں
پھر ایک شہر سبا سے بلاوا آیا ہے
پھر ایک شوق سلیماں نژاد ہے دل میں
ہے ایک سحر دلآویز کا اسیر بدن
تو جال بنتی، کوئی اور یاد ہے دل میں
تمام خواہشیں اور حسرتیں تمام ہوئیں
مگر جو سب سے عجب تھی مراد ہے دل میں

ثمینہ راجہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از ثمینہ راجہ