اردو غزلیاتافتخار شاہدشعر و شاعری

وداعی بوسہ جبیں پہ رقم کیا جائے

افتخار شاہد کی ایک اردو غزل

وداعی بوسہ جبیں پہ رقم کیا جائے
پھر اس کے بعد بچھڑنے کا غم کیا جائے

میں بار بار جو سوتے میں چونک پڑتا ہوں
خیال و خواب کا آنکھوں پہ دم کیا جائے

ندی کی تیز روانی سے پوچھنا یارو
کنارِ آب کو اشکوں سے نم کیا جائے!!!

ابھی بہار کے آنے میں وقت باقی ہے
ابھی تو دشت میں تھوڑا سا رَم کیا جائے

یہاں پہ قیس نے پہلا پڑاو ڈالا تھا
یہاں پہ لازمی گردن کو خم کیا جائے

ذرا سی دیر اندھیروں کا مان رکھتے ہیں
ذرا سی دیر چراغوں کو کم کیا جائے

ہمارے ھاتھ کٹانے سے کچھ نہیں ہو گا
ہماری سوچ کا سر ہی قلم کیا جائے

یہ اشک ہیں تو انہیں پی کے دیکھئے صاحب
یہ آگ ہے تو اسے دل میں ضم کیا جائے

ابھی تو آنکھ گلابی ہوئی نہیں شاھد
ابھی تو ایک دو پیالہ بہم کیا جائے

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button