اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

میں آئینہ ہوں وہ میرا خیال رکھتی تھی

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

میں آئینہ ہوں وہ میرا خیال رکھتی تھی
میں ٹوٹتا تھا تو چُن کر سنبھال رکھتی تھی

ہر ایک مسئلے کا حل نکال رکھتی تھی
ذہین تھی مجھے حیرت میں ڈال رکھتی تھی

میں جب بھی ترکِ تعلق کی بات کرتا تھا
وہ روکتی تھی مجھے کل پہ ٹال رکھتی تھی

وہ میرے درد کو چُنتی تھی اپنی پوروں سے
وہ میرے واسطے خُود کا نِڈھال رکھتی تھی

وہ ڈوبنے نہیں دیتی تھی دُکھ کے دریا میں
میرے وجود کی ناؤ اُچھال رکھتی تھی

دُعائیں اُس کی بَلاؤں کو روک لیتی تھیں
وہ میرے چار سُو ہاتھوں کی ڈھال رکھتی تھی

اِک ایسی دُھن کہ نہیں پھر کبھی سُنی میں نے
وہ مُنفرد سا ہنسی میں کمال رکھتی تھی

اُسے ندامتیں میری کہاں ٌگوارہ تھیں
وہ میرے واسطے آساں سوال رکھتی تھی

بچھڑ کے اُس سے میں دُنیا کی ٹھوکروں میں ہوں
وہ پاس تھی تو مجھے لازاوال رکھتی تھی

وہ مُنتظر مِری رہتی تھی دھوپ میں شاہد
میں لوٹتا تھا تو چھاؤں نکال رکھتی تھی

شاہد ذکی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button