آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

مجھ سے دور رہیں

فیض عالم بابر کی ایک اردو غزل

معمولی بے کار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں
مجھ کو اک آزار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں

پاگل پن میں آکر پاگل کچھ بھی تو کرسکتا ہے
خود کو عزت دار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں

منزل کی خواہش ہے جن کو آئیں میرے ساتھ چلیں
رستوں کو ہموار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں

دل کے اچھے بندے کے لہجے میں تلخی ہوتی ہے
لہجے کو تلوار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں

ہر اک صف میں شامل بھی ہوں،ہر اک صف سے باہر بھی
مجھ کو جانب دار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں

میں تو ہر منزل کی جانب جانے والا رستہ ہوں
میرے کو دیوار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں

آنچل اور ملبوس پہ جن کی آنکھیں چپکی رہتی ہوں
اُن کو باکردار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں

فیضِ عالم بابر خود بھی یار ہے جانے کس کس کا
یاروں کو مکار سمجھنے والے مجھ سے دور رہیں

فیضِ عالم بابر

فیضِ عالم بابر

فیض عالم بابر کراچی کے علاقے سولجر بازار میں پیدا ہوئے ،آبائی تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے ہے،کراچی یونیورسٹی سے گریجو یشن کرنے کے بعد شعبہ صحافت سے وابستہ ہوگئے اور کراچی کے کئی موقر روزناموں میں سب ایڈیٹر،نیوز ایڈیٹر کے طور پر فرائض انجام دیے،مختلف اخبارات،ادبی جرائد،ڈائجسٹ میں کالم،مزاح،افسانے،غزلیں نظمیں،تنقیدی مضامین لکھتے رہے ہیں، 2 شعری مجموعے :آپ کے لیے: اور :فکرکاہش: منظر عام پر آچکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button