- Advertisement -

رنج درپردہ خیالات کا حاصل ہی نہ ہو

ایک اردو غزل از بلال اسعد

رنج درپردہ خیالات کا حاصل ہی نہ ہو
یعنی یہ زہر مری ذات کا حاصل ہی نہ ہو

رات سورج کی طرح تھا مری چوکھٹ پہ چراغ
یہ مری شب کی مناجات کا حاصل ہی نہ ہو

دیکھتا ہوں میں جو مہتاب تو شک ہوتا ہے
یہ کہیں تیرے جمالات کا حاصل ہی نہ ہو

خاک در خاک جو ہم بنتے بکھرتے ہیں یہاں
یہ ہنر ارض و سماوات کا حاصل ہیں نہ ہو

تم جسے رات کی رعنائی سمجھ بیٹھے ہو
وہ دیا شب کے مفادات کا حاصل ہی نہ ہو

خود سے بیزار خموشی کو پکارو کیسے
میرا آوازہ مری مات کا حاصل ہی نہ ہو

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از رفیق لودھی