آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمحمد شاہ زیب احمد
دل کو کہیں سکوں نہیں
محمد شاہ زیب احمد کی ایک اردو غزل
دل کو کہیں سکوں نہیں ، جب سے گلاب دے گئے
کیسی یہ بے دلی مجھے ، میرے جناب !!دے گئے؟
آپ خدا کے واسطے، عشق نہ ہم سے کیجیے
اب تو ہمارے خال و خد، ویسے جواب دے گئے
اب تو چراغِ عشق بھی، اپنا بجھا بجھا سا ہے
آپ نجانے کیوں ہمیں ، جاتے گلاب دے گئے
گفتگو عشق پیار کی، کیسا سماں بنا گئی
خود تو چلے گئے مگر، ہم کو نصاب دے گئے
ہم نے سنا ہے جون بھی، کہتے تھے ایسی بحر میں
ہم بھی ہوئے ہیں فیض یاب، جو وہ کتاب دے گئے
ایسے بتانا آخری ، پل کی کہانیاں مری
ساقی دمِ نزع مجھے، جام شباب دے گئے
اے مری سر زمینِ عشق، تجھ پہ کبھی درخت تھے
ہجر کی باد کیا چلی، ابر جواب دے گئے
کس نے کہا؟ ہیں راحتیں، عشق کی سخت راہ پر
ہم کو بتانے والے تو ، ہم کو عذاب دے گئے
آئے وہ بے نقاب جب، بزم سخن میں زیب تو
اچھے بھلے تھے دھیان میں، کیسا سراب دے گئے
مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن
محمد شاہ زیب احمد