چاہئے ایک سب کا ہو مقصود
گو ہوں سب کی جدا جدا اغراض
یاد میں تیری سب کو بھول گئے
کھو دئیے ایک دکھ نے سب امراض
دیکھئے تو بھی خوش ہیں یا نا خوش
اور تو ہم سے سب ہیں کچھ ناراض
رائے ہے کچھ علیل سی تیری
نبض اپنی بھی دکھ اے نباض
ایسی غزلیں سنی نہ تھیں حالیؔ
یہ نکالی کہاں سے تم نے بیاض
الطاف حسین حالی