اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

ظاہر تو ہے تو میں نہاں ہوں

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

ظاہر تو ہے تو میں نہاں ہوں

باطن تو ہے تو میں عیاں ہوں

تو ہی ظاہر ہے تو ہی باطن

تو ہی تو ہے تو میں کہاں ہوں

تیرے ہوتے کہیں نہیں میں

اول آخر نہ درمیاں ہوں

تو تو میں میں نے مار ڈالا

دم بند ہے کیجئے نہ ہاں ہوں

میں ہی لیلیٰ ہوں میں ہی محمل

ناقہ بھی ہوں میں ہی سارباں ہوں

ہوں کنج قفس میں بند لیکن

بیرون زمین و آسماں ہوں

دریا کی طرح رواں ہوں لیکن

اب تک بھی وہیں ہوں میں جہاں ہوں

جز نام نہیں نشان میرا

سچ مچ میں بحر بیکراں ہوں

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button