اردو غزلیاترسا چغتائیشعر و شاعری

دل نے اپنی زباں کا پاس کیا

ایک اردو غزل از رسا چغتائی

دل نے اپنی زباں کا پاس کیا
آنکھ نے جانے کیا قیاس کیا

کیا کہا بادِ صبح گاہی نے
کیا چراغوں نے التماس کیا

کچھ عجب طور زندگانی کی
گھر سے نکلے نہ گھر کا پاس کیا

عشق جی جان سے کیا ہم نے
اور بے خوف و بے ہراس کیا

رات آئی ادھر ستاروں نے
شبنمی پیرہن لباس کیا

سایۂ گل تو میں نہیں جس نے
گُل کو دیکھا نہ گُل کو باس کیا

بال تو دھوپ میں سفید کیے
زرد کس چھاؤں میں لباس کیا

کیا ترا اعتبار تھا تو نے
کیا غضب شہرِ ناسپاس کیا

کیا بتاؤں سبب اُداسی کا
بے سبب میں اسے اُداس کیا

زندگی اک کتاب ہے جس سے
جس نے جتنا بھی اقتباس کیا

جب بھی ذکرِ غزل چھڑا اُس نے
ذکر میرا بطورِ خاص کیا

رسا چغتائی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button