اردو غزلیاتشعر و شاعریفیض احمد فیض

حسن مرہون جوش بادۂ ناز

ایک اردو غزل از فیض احمد فیض

حسن مرہون جوش بادۂ ناز
عشق منت کش فسون نیاز

دل کا ہر تار لرزش پیہم
جاں کا ہر رشتہ وقف سوز و گداز

سوزش درد دل کسے معلوم
کون جانے کسی کے عشق کا راز

میری خاموشیوں میں لرزاں ہے
میرے نالوں کی گم شدہ آواز

ہو چکا عشق اب ہوس ہی سہی
کیا کریں فرض ہے ادائے نماز

تو ہے اور اک تغافل پیہم
میں ہوں اور انتظار بے انداز

خوف ناکامئ امید ہے فیضؔ
ورنہ دل توڑ دے طلسم مجاز

 

فیض احمد فیض

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button