- Advertisement -

واسطہ اس سے جو پرانا ہے

طارق جاوید کی ایک اردو غزل

واسطہ اس سے جو پرانا ہے
کیا ہمیں دھوپ نے جلانا ہے

ورنہ یہ ہم کو مار ڈالے گی
زندگی کا گلہ دبانا ہے

میں ہی خود کو پکارتا ہوں وہاں
میں نے دریا کے پار جانا ہے

انگلی اپنی طرف اٹھانی ہے
آئینہ خود کو اب دکھانا ہے

سنتِ عشق کو نبھاتے ہوئے
میں نے سجدے میں سر کٹانا ہے

دکھ سمجھتا ہوں ٹھہرے پانی کا
میرا دریا سے دوستانہ ہے

طارق جاوید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
طارق جاوید کی ایک اردو غزل