اردو شاعریاردو غزلیاتسلیم کوثر

وہاں محفل نہ سجائی جہاں خلوت نہیں کی

سلیم کوثر کی ایک اردو غزل

وہاں محفل نہ سجائی جہاں خلوت نہیں کی

اس کو سوچا ہی نہیں جس سے محبت نہیں کی

اب کے بھی تیرے لیے جاں سے گزر جائیں گے ہم

ہم نے پہلے بھی محبت میں سیاست نہیں کی

تم سے کیا وعدہ خلافی کی شکایت کرتے

تم نے تو لوٹ کے آنے کی بھی زحمت نہیں کی

دھڑکنیں سینے سے آنکھوں میں سمٹ آئی تھیں

وہ بھی خاموش تھا ہم نے بھی وضاحت نہیں کی

رات کو رات ہی اس بار کہا ہے ہم نے

ہم نے اس بار بھی توہین عدالت نہیں کی

گرد آئینہ ہٹائی ہے کہ سچائی کھلے

ورنہ تم جانتے ہو ہم نے بغاوت نہیں کی

بس ہمیں عشق کی آشقتہ سری کھینچتی ہے

رزق کے واسطے ہم نے کبھی ہجرت نہیں کی

آ ذرا دیکھ لیں دنیا کو بھی کس حال میں ہے

کئی دن ہو گئے دشمن کی زیارت نہیں کی

تم نے سب کچھ کیا انسان کی عزت نہیں کی

کیا ہوا وقت نے جو تم سے رعایت نہیں کی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button