- Advertisement -

Ae Abar Tur Tu Aur Kisi Samat

An Urdu Ghazal By Mir Taqi Mir

اے ابر تر تو اور کسی سمت کو برس
اس ملک میں ہماری ہے یہ چشم تر ہی بس

حرماں تو دیکھ پھول بکھیرے تھی کل صبا
اک برگ گل گرا نہ جہاں تھا مرا قفس

مژگاں بھی بہہ گئیں مرے رونے سے چشم کی
سیلاب موج مارے تو ٹھہرے ہے کوئی خس

مجنوں کا دل ہوں محمل لیلیٰ سے ہوں جدا
تنہا پھروں ہوں دشت میں جوں نالۂ جرس

اے گریہ اس کے دل میں اثر خوب ہی کیا
روتا ہوں جب میں سامنے اس کے تودے ہے ہنس

اس کی زباں کے عہدے سے کیوں کر نکل سکوں
کہتا ہوں ایک میں تو سناتا ہے مجھ کو دس

حیراں ہوں میرؔ نزع میں اب کیا کروں بھلا
احوال دل بہت ہے مجھے فرصت اک نفس

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از میر تقی میر