اردو غزلیاتشعر و شاعریعلمہ ہاشمی

خود کو اتنا بھی طلب گار

علمہ ہاشمی کی ایک اردو غزل

خود کو اتنا بھی طلب گار نہیں کرنا تھا
بات کرنی تھی مگر پیار نہیں کرنا تھا

دیکھ غصے نے تجھے آج فنا کر ڈالا
بس یہی کام تجھے یار نہیں کرنا تھا

وہ تو تو خود ہی مرے سامنے آیا ورنہ
یار مجھ کو ترا دیدار نہیں کرنا تھا

اس میں آ جاتے ہیں اب دیکھ لے ایرے غیرے
اپنے دل کو تجھے بازار نہیں کرنا تھا

اس نے پوچھا تھا تمہیں مجھ سے محبت ہے نا
ایسے موقع پہ تو انکار نہیں کرنا تھا

اس قدر مرنے سے ڈرنا بھی نہیں تھا ہم کو
اس قدر جینا بھی دشوار نہیں کرنا تھا

علمہ ہاشمی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button