اردو غزلیاتخاطر غزنویشعر و شاعری

بستیاں ہو گئیں بے نام و نشاں راتوں رات

خاطر غزنوی کی ایک اردو غزل

بستیاں ہو گئیں بے نام و نشاں راتوں رات
ایسے طوفان بھی آئے ہیں یہاں راتوں رات

جی میں آتا ہے کہ تعبیر تجھی سے پوچھیں
ہو گیا خواب ترا جسم جواں راتوں رات

شام ہنگامہ تھا خوشیاں تھیں حسیں چہرے تھے
کھو گئی محفل احباب کہاں راتوں رات

حسن جلتا رہا شمعوں کی تپاں خلوت میں
ہو گئی مشعل مہتاب دھواں راتوں رات

اک جہانگیر خموشی کی رجز خوانی ہے
ہو گیا کیا یہ مرے گھر کا سماں راتوں رات

کون ان کلیوں کی قسمت پہ نہ روئے خاطرؔ
جن کو کر دیتی ہے تقدیر جواں راتوں رات

خاطر غزنوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button