آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمبشر سعید

یوں بھی چھپتا ہے بھلا، وجد میں آیا ہُوا رنگ؟

مبشر سعید کی ایک اردو غزل

یوں بھی چھپتا ہے بھلا، وجد میں آیا ہُوا رنگ؟
سب کو دکھنے لگا احساس پہ چھایا ہُوا رنگ

قیمتی شے کی طرح میں نے سنبھالا ہُوا ہے
تیری پوشاک کے رنگوں سے چرایا ہُوا رنگ

یعنی پھر میرے مقدر میں وہ ساعت آئی
پہنا ہے یار نے اب میرا بتایا ہُوا رنگ

رقص کرتی ہوئی بل کھاتی ہوئی ڈالی پر
آنکھ نے دیکھا ہے شبنم میں نہایا ہُوا رنگ

سرمئی شام ڈھلی باغ میں خوشبو اُتری
یاد آیا تری قربت کا بھلایا ہُوا رنگ

زرد لمحوں میں اگر لفظ خموشی اوڑھیں
حال کہتا ہے مری آنکھ میں آیا ہُوا رنگ

اتنی توقیر جو میری ہے زمانے میں سعید
رنگ ہے مجھ پہ یہ مرشد کا چڑھایا ہُوا رنگ

مبشّر سعید

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button