آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفرحانہ عنبر

سرد ہوا سی کیوں ہے

فرحانہ عنبر کی ایک اردو غزل

سرد ہوا سی کیوں ہے آہٹ جذبوں کی
گھول دو اس میں تم گرماہٹ جذبوں کی

ہاتھ میں دو بس ہاتھ ذرا محسوس کرو
کومل کومل سی نرماہٹ جذبوں کی

ان آنکھوں نے پیار سے مجھ کو دیکھا ہے
دیکھو اب آ کر گھبراہٹ جذبوں کی

ہجر میں تیرے اکثر ایسا لگتا ہے
مار ہی ڈالےگی اکتاہٹ جذبوں کی

عنبر جیون کی ان سونی راہوں سے
کون چنے آ کر کڑواہٹ جذبوں کی

فرحانہ عنبر

فرحانہ عنبر

نام۔۔فرحانہ عنبر شہر۔۔۔گوجرانوالہ شاعری وراثت میں ملی میرے دادا نصیر احمد ناصر بہت اچھے شاعر تھے۔ایک علمی و ادبی گھرانے سے تعلق ہے ۔ اردو اور پنجابی ہر دو زبانوں میں کہتی ہوں اور اپنا کلام ترنم میں بھی پیش کرتی ہوں۔ بچپن سے نعت ،حمڈ،منقبت ،غزل گانا سب میں رول پلے کرتی رہی ہوں اور بے شمار انعامات حاصل کر چکی ہوں۔ آل پاکستان رائٹرز ایسوسی ایشن سے شان پاکستان ایورڈ اور بہت سے دوسرے ایوارڈ حاصل کیے۔ تین انتخاب آ چکے ہیں حسن انتخاب دشت دروں سانجھیاں سوچاں ایک شعری مجموعہ ۔۔چلے آو نا۔۔۔پچھلے سال منظر عام پر آیا ۔ دوسرا شعری مجموعہ۔۔۔میری آنکھیں نہیں ستارے ہیں۔۔۔پروف ریڈنگ کے مرحلے میں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button