پاکستان کی سرزمین قربانیوں، وفاؤں اور ایمان افروز جدوجہد سے منور ہے۔ اس وطن نے اپنے قیام سے لے کر آج تک ہر آزمائش میں عزم و استقامت کی مثال قائم کی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اسی داستانِ قربانی کا تسلسل ہے، جس میں ہمارے بیٹے اور بھائی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے قوم کے امن کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ضلع اورکزئی کا حالیہ واقعہ اسی لازوال جدوجہد کا نیا باب ہے۔
چند روز قبل ضلعِ اورکزئی میں انٹیلی جنس پر مبنی ایک آپریشن کے دوران لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق، میجر طیّب راحت اور ان کے دیگر نو ساتھیوں نے دشمن کے خلاف بے مثال جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ یہ وہ نڈر سپاہی تھے جنہوں نے وطن کے امن اور قوم کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں۔ دشمن، جو بیرونی پشت پناہی کے سہارے پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے، ان جانبازوں کے حوصلے کے آگے بے بس ہو گیا۔
ان شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے اور ملک کی سلامتی کے لیے عزمِ نو کے اظہار کے ساتھ جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں 272ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس کی صدارت چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کی۔ اجلاس کا آغاز شہداء کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی سے ہوا۔ فورم نے جاری انسدادِ دہشت گردی آپریشنز، ابھرتے ہوئے خطرات اور آپریشنل تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا اور پاک فوج کے حوصلے، جذبے اور قربانیوں کو سراہا۔
اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو ہر سطح پر ناکام بنایا جائے گا۔ دہشت گردی اور جرائم کے گٹھ جوڑ، جسے بعض سیاسی سرپرستی بھی حاصل ہے، کو اب کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ جنگی جنون کو ہوا دینا خطے کے امن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر بھارت نے کسی جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان فوری اور فیصلہ کن جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
فورم نے پاکستان اور مملکتِ سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار اور خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک مضبوط قدم ہے۔ اسی طرح کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت اور فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی کی بھرپور حمایت کا اعادہ بھی کیا گیا۔
چکلالہ گیریژن، راولپنڈی میں شہداء کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ اس موقع پر وزیرِاعظم محمد شہباز شریف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء، عسکری و سول افسران اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ منظر صرف غم و اندوہ کا نہیں بلکہ اتحاد، ایمان اور عزم کا مظہر تھا۔ ہر آنکھ اشکبار تھی، مگر ان آنسوؤں میں فخر کی چمک نمایاں تھی۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور شہداء کی قربانیاں یاد دلاتی ہیں کہ وطن کے دفاع کے لیے ہم ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔ درحقیقت، یہ قربانیاں صرف عسکری کارنامے نہیں بلکہ قومی عزم اور روحانی وابستگی کی تجدید ہیں۔ وطن کا دفاع ایک مقدس فریضہ ہے، جو نسل در نسل ہمارے جوانوں کے خون سے سرخرو ہوتا رہا ہے۔
دشمن چاہے کتنی بھی سازشیں کرے، اس قوم کا جذبہ اسے ناکام بنا دیتا ہے۔ پاکستان کے محافظ ایمان اور یقین سے سرشار ہیں۔ ان کے لیے وطن کی محبت ایک عبادت ہے، جس کے لیے وہ ہر لمحہ قربانی کے لیے تیار رہتے ہیں۔ شہداء ہمارے ماتھے کا تاج ہیں۔ ان کے اہلِ خانہ نے جس صبر اور استقامت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ خود ایک مثال ہے۔ وہ مائیں اور باپ، جنہوں نے اپنے لختِ جگر وطن پر قربان کیے، اس قوم کا فخر ہیں۔
شہداء اورکزئی کی قربانیاں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ امن کی قیمت صرف دعا سے ادا نہیں ہوتی، اس کے لیے قربانی اور عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کا لہو قوم کے اتحاد کا نشان ہے۔ وہ یاد دلاتے ہیں کہ جب ایمان مضبوط ہو تو دشمن کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی۔
آخر میں دل کی گہرائیوں سے یہی صدا گونجتی ہے:
"وطن کی مٹی گواہ رہنا، ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا۔”
یہ پیغام صرف شہداء کا نہیں بلکہ ہر اُس پاکستانی کا ہے جو اپنے وطن سے محبت کرتا ہے۔ یہ عہد ہے کہ جب تک ایک بھی سپاہی زندہ ہے، پاکستان محفوظ اور سرخرو رہے گا۔ شہداء اورکزئی قوم کی تاریخ کے وہ سنہری باب ہیں جو کبھی مٹ نہیں سکتے۔
یوسف صدیقی