سو جہاں اور بھی ہیں وسعتِ افلاک میں گم
اور تو رہتا ہے ہر وقت یہاں خاک میں گم
ڈوبے رہتے ہیں تری یاد میں ہم بھی ایسے
کوزہ گر جیسے ہمہ وقت رہے چاک میں گم
اُٹھنے والا ہے زمیں سے کِسی محشر کا غبا ر
ہونے والے ہیں ستارے خس و خاشاک میں گم
اس کو دیکھوں گا میاں جب ہی تھمے گا طوفان
ہے ابھی چاند مرے دیدهِ نم ناک میں گم
رقص کرتے ہوئے درویش کو معلوم ہے سب
کِتنے ادوار ہیں اڑتی ہوئی اِس خاک میں گم
مسئلے زیست کو درپیش زمیں پر ہیں اثر
ہم ہوۓ جاتے ہیں اِس حیرت ِ افلاک میں گم
عدنان اثر