آپ کا سلاماردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری

کسی دوپہر میں تری گھڑی

سرفراز آرش کی ایک اردو غزل

کسی دوپہر میں تری گھڑی بھی رکے تو تجھ کو پتہ چلے
کوئی دن ترا کبھی عمر بھر نہ ڈھلے تو تجھ کو پتہ چلے

وہ جو دوست اچھے دنوں میں بھی کبھی کام آیا نہ ہو ترے
وہ چراغ شام کے بعد بھی نہ جلے تو تجھ کو پتہ چلے

تو جو کہہ رہی ہے کہ سہل ہے سفرِ بلندیء عشق بھی
ترا ہاتھ اگر مرے ہاتھ میں نہ رہے تو تجھ کو پتہ چلے

کسی دور جاتے کو دیکھنے میں جو بے بسی ہے جو کرب ہے
ترے ہاتھ میں جو پتنگ ہے یہ کٹے تو تجھ کو پتہ چلے

میں کہاں تھا کیوں نہیں مل سکا ترے ہر گلے کے جواب میں
میں بتا رہا ہوں میں لاش ہوں تو سنے تو تجھ کو پتہ چلے

میں ادائے مدحتِ تیرہ شب جو نہیں ہوا ہوں تو اس لیے
کہ میں وقفِ بادہ و جام ہوں تو پیے تو تجھ کو پتہ چلے

میں نکل رہا تھا جمود سے کوئی کہہ رہا تھا کہ سرفراز
کوئی راستہ ترا راستہ نہ بنے تو تجھ کو پتہ چلے

سرفراز آرش

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button