ہم جو ویران گھر میں رہتے ہیں
حادثوں کی نظر میں رہتے ہیں
چاند سورج میں آپ کا چہرہ
آپ شام و سحر میں رہتے ہیں
ہم سے بھی مل کبھی گھڑی بھر کو
ہم بھی تیرے نگر میں رہتے ہیں
گفتگو میں تمھی جھلکتے ہو
ہم تمھارے اثر میں رہتے ہیں
اس کی یادیں بسی ہیں یوں مجھ میں
جیسے پنچھی شجر میں رہتے ہیں
ہم دھوئیں کی مثال ہیں لودھی
ہم ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں
رفیق لودھی