آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتشازیہ اکبر

عشق کے آخری امکان سے باہر ہو جا

شازیہ اکبر کی ایک غزل

شعیب بن عزیز صاحب کی زمین میں ایک غزل ، آج ان کے جنم دن کے موقع پر چھوٹا سا تحفہ۔۔۔

عشق کے آخری امکان سے باہر ہو جا
شعر گوئی سے سخن دان سے باہر ہو جا

روح نے جسم اتارا تھا مجھے کہتے ہوئے
چھوڑ کر ذات کے سامان سے باہر ہوجا

راستے کون ترے سہل کرے گا پگلی!
دور رہبر سے نگہبان سے باہر ہو جا

ایسے بدبخت کہ مٹی تو کُجا آگ جنھیں
کہنے لگتی ہے کہ شمشان سے باہر ہو جا

جسم گھُل جائے نہ اشکوں کی نمی سے اب کے
ہجر کے سرد نمکدان سے باہر ہو جا

پھر کسی وہم کو وجدان سمجھ بیٹھے گی
عشق جنگل سے ذرا دھیان سے باہر ہو جا

یہ ٹھکانا تو نہیں شازیہ اکبر تیرا
جادو نگری سے پرستان سے باہر ہو جا

شازیہ اکبر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button