ادا جعفریاردو غزلیاتشعر و شاعری

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

ادا جعفری کی ایک غزل

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

راہ میں سنگ وفا تھا شاید

اس قدر تیز ہوا کے جھونکے

شاخ پر پھول کھلا تھا شاید

جس کی باتوں کے فسانے لکھے

اس نے تو کچھ نہ کہا تھا شاید

لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے

وہم سا دل کو ہوا تھا شاید

تجھ کو بھولے تو دعا تک بھولے

اور وہی وقت دعا تھا شاید

خون دل میں تو ڈبویا تھا قلم

اور پھر کچھ نہ لکھا تھا شاید

دل کا جو رنگ ہے یہ رنگ اداؔ

پہلے آنکھوں میں رچا تھا شاید

ادا جعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button