اردو شاعریاردو غزلیاتعباس تابش

اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں

عباس تابش کی ایک اردو غزل

اتنا آساں نہیں مسند پہ بٹھایا گیا میں

شہر تہمت تری گلیوں میں پھرایا گیا میں

میرے ہونے سے یہاں آئی ہے پانی کی بہار

شاخ گریہ تھا سر دشت لگایا گیا میں

یہ تو اب عشق میں جی لگنے لگا ہے کچھ کچھ

اس طرف پہلے پہل گھیر کے لایا گیا میں

خوب اتنا تھا کہ دیوار پکڑ کر نکلا

اس سے ملنے کے لیے صورت سایہ گیا میں

تجھ سے کچھ کہنے کی ہمت ہی نہیں تھی ورنہ

ایک مدت تری دہلیز تک آیا گیا میں

خلوت خاص میں بلوانے سے پہلے تابشؔ

عام لوگوں میں بہت دیر بٹھایا گیا میں

عباس تابش

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button