اردو شاعریاردو غزلیاتشکیل بدایونی

توڑ کے سحر یادِ گزشتہ

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

توڑ کے سحر یادِ گزشتہ جشنِ بہاراں کیوں نہ کریں

خواب گلستاں دیکھنے والے عزمِ گلستاں کیوں نہ کریں

رونق بزم اک چیز ہے لیکن اور ہی ساماں کیوں نہ کریں

گھر میں چراغاں کرنے سے حاصل ، دل میں چراغاں کیوں نہ کریں

مست گھٹائیں جام بکف ، مخمور فضائیں توبہ شکن

شانِ کریمی تو ہی بتا پھر جرات عصیاںکیوں نہ کریں

حسن مجسم عشق و محبت عشق سراپا جذب و کشش

میری پریشانی کے فسانے ، ان کو پریشاں کیوں نہ کریں

دیدۂ رخ جاناں کی تلافی یادِ رخ جاناں ہی سہی

شام الم جب رنگ دکھائے ، شمع فروزاں کیں نہ کریں

موسمِ گل ہے ، گل کا جنوں اور گل کا جنوں ہے اپنا جنوں

موسمِ گل میں ہنس ہنس کر ہم چاکِ گریباں کیوں نہ کریں

ان کے بھی آخر سینے میں دل ہے ، دل میں خلش بھی ٹیس بھی ہے

پھر وہ قیدی دردِ محبت پرسش پنہاں کیوں نہ کریں

 

شکیلؔ بدایونی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button