آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفہیم شناس کاظمی

حسن الفاظ کے پیکر میں اگر آ سکتا

فہیم شناس کاظمی کی ایک اردو غزل

حسن الفاظ کے پیکر میں اگر آ سکتا

کیسا ہوتا ہے خدا تم کو میں دکھلا سکتا

اس سفر پہ ہوں کہ ہلکان ہوا جاتا ہوں

اور کہاں جانا ہے یہ بھی نہیں بتلا سکتا

ہارنا بھی ہے یقینی پہ مری فطرت ہے

ایک ہی چال ہمیشہ نہیں دہرا سکتا

زندگی اب تو مجھے اور کھلونے لا دے

ایسے خوابوں سے تو میں دل نہیں بہلا سکتا

میں بھی تقدیر کے لکھے پہ یقیں لے آتا

وقت اک بار جو اس سے مجھے ملوا سکتا

 

فہیم شناس کاظمی 

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button