حرف و بیاں میں اس لیے مہکارِ نعت ہے
ایک اردو نعتﷺ از صابر رضوی
حرف و بیاں میں اس لیے مہکارِ نعت ہے
قلبِ سلیم غنچئہ گلزارِ نعت ہے
جب سے دعا سنی ہے جنابِ خلیل کی
صحنِ حرم بھی محرمِ اسرارِ نعت ہے
آو کہ ہم بھی دیدہ و دل بیچنے چلیں
شہرِ امیں میں چار سو بازارِ نعت ہے
شعر و سخن کی قید سے آگے نکل کے یکھ
مسجد کا راج گیر بھی معمار نعت ہے
پوچھا گیا کہ شاہِ مدینہ سے کیا ملا
میں نے کہا کہ ایک تو دستارِ نعت ہے
معراجِ حمد کیوں نہ ہو وہ ذاتِ باصفا
جو اپنے اسمِ پاک میں شہکار نعت ہے
ہر چیز کو محیط ہے رحمت کا دائرہ
شہرِ رسول مرکزِ پرکارِ نعت ہے
مجھ سا حقیر اس کے اجالوں پہ کیا لکھے
جگنو بھی جس دیار کا شہوارِ نعت ہے
ہر سو نقوشِ پائے نبی ہیں حجاز میں
ہر ہر نشان مرکزِ امصارِ نعت ہے
پہلی کرن ہی جس کی الف لام میم ہو
اے دل وہی تو مطلع انوارِ نعت ہے
صبح و مسا حضور پہ لاتا ہے آیتیں
یعنی کہ جبرائیل بھی رہوارِ نعت ہے
جب سے غزالِ شوق ہے دشتِ حجاز میں
میری غزل میں جا بہ جا تکرارِ نعت ہے
یہ بھی تو ایک صورتِ رحمت ہے دوستو
دوزخ اور اپنے بیچ جو دیوارِ نعت ہے
صابر رضوی