ایک بارپھروہی پیشکش
دوروزہ دورے پربھارت پہنچنے کے بعدنمستے ٹرمپ نامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدرنے کہا کہ امریکہ اوربھارت دہشت گردوں کوروکنے اوران کے نظریات سے لڑنے کے لیے پرعزم ہیں ،اسی وجہ سے جب سے دفترسنبھالاہے میری حکومت پاکستانی سرحدسے آپریٹ ہونے والی دہشت گردی کی تنظیموں اورعسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے بہت مثبت انداز میں کام کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاکستان کے تعلقات بہت اچھے ہیں جس کاسہرا ان کوششوں کوجاتاہے ۔ پاکستان کے ساتھ بڑی پیش رفت کے آثارنظرآناشروع ہوگئے ہیں اورہم کشیدگی میں کمی ،وسیع استحکام اورجنوبی ایشیا کی تمام اقوام کے لیے بہترمستقبل کے لیے پرامیدہیں ۔
ٹرمپ نے اپنی تقریرکے آغاز میں کہاکہ وہ آٹھ ہزارمیل سفرطے کرکے یہ پیغام دینے آئے ہیں کہ امریکابھارت سے پیارکرتاہے اورامریکابھارت کی عزت کرتاہے جب کہ امریکاہمیشہ بھارتی عوام مخلص اوروفاداردوست رہے گا ۔ ساتھ ہی ٹرمپ نے مودی کوبہت کامیاب راہنماقراردیتے ہوئے کہا کہ بھارت کومسائل حل کرنے اورامن کی ذمہ داری لینی ہوگی ۔ امریکی صدرکاکہناتھا کہ امریکابھارت کوڈرون سے لے کرہیلی کاپٹراورمیزائل سسٹم تک دفاعی سازوسامان فراہم کرنے کوتیارہے ۔ اپنے دورہ بھارت کے آخری روزدلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے پاکستان کی جانب سے بھارت میں دہشت گردی کے سوال کونظراندازکردیا اورکہاکہ کشمیرپاکستان اوربھارت کے درمیان طویل عرصے سے مسئلہ ہے ۔ یہ ایک چھبتاہواکانٹاہے اوراگرضرورت ہوئی تو میں دونوں ملکوں کے درمیان اس مسئلے پرثالثی کے لیے تیارہوں ۔ امریکی صدرکاکہناتھا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان کشمیرایک بہت بڑامسئلہ ہے لیکن ہمارے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے اچھے تعلقات ہیں ساتھ ہی ان کاکہناتھا کہ بھارتی وزیراعظم مودی مذہبی اورپرسکون شخصیت کے مالک اورسخت راہنماہیں وہ دہشت گردی سے نمٹ لیں گے ۔ ٹرمپ سے جب دوبارہ پاکستان میں موجودمبینہ دہشت گردگروہوں کے بارے میں پوچھاگیاتوانہوں نے کہاکہ بھارت ایک بہادرقوم ہے ۔ میں جوبھی کرسکتاہوں وہ کروں گاکیوں کہ دونوں راہنماءوں کے ساتھ میرے تعلقات ہیں ۔ پاکستان کے بارے میں بھارتی صحافی کے سوال پرٹرمپ کاکہناتھا کہ ہم نے داعش کوسوفیصدشکست دی ہے ۔ ان کاکہناتھا کہ کشمیربہت سارے لوگوں کے لیے طویل عرصے سے بہت بڑامسئلہ چلا آرہاہے ۔ یہ بہت پرانامسئلہ ہے ۔ اسے اب تک حل ہوناچاہیے تھا ۔ دونوں ممالک اب تک اسے حل نہیں کرسکے ۔ اس لیے میں نے ثالثی کی پیشکس کی ہے ۔ بھارتی صحافی نے امریکی صدرکوپاکستان کے خلاف اکسانے کی کوشش کی توانہوں نے پاکستان کی تعریف کرکے اسے لاجواب کردیا اورکہاکہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بہت اچھے انسان ہیں ۔
ٹرمپ نے کہا کہ مودی اور میں نے پاکستان کے بارے میں کافی بات کی ہے کشمیرپاکستان اوربھارت کے درمیان ایک دیرینہ مسئلہ ہے اوردونوں ممالک کی اس سلسلے میں اپنی الگ الگ رائے ہے ۔ میرے خیال میں دونوں ممالک باہمی مسائل حل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ لیکن میں یہاں یہ کہوں گاکہ اس حوالے سے انہیں کافی وقت لگ رہاہے ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ کاپاکستان کی کاوشوں کا اعتراف سفارتی کامیابی ہے بھارت کے پاکستان کے خلاف مذموم عزائم خاک میں مل گئے ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں امریکی صدرٹرمپ کے پاکستان سے متعلق بیان کاتذکرہ ہوا ۔ کابینہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی امریکی صدرٹرمپ سے پاکستان مخالف بیان دلوانے میں ناکام رہا ۔ اجلاس میں ٹرمپ کی بھارت آمدپرکابینہ میں طویل بات چیت ہوئی ۔ وزراء نے کہا کہ امریکی صدرنے بھارت میں پاکستان کے کردارکی تعریف کی یہ خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں سے مودی کوناکامی ہوئی ۔ کابینہ نے وزیراعظم کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ۰۰۱سفیرکئی سال تک کوشش کرتے توبھی اتنی سفارتی کامیابی نہ ملتی ۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوش عاشق اعوان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ٹرمپ کادہشت گردی کے خلاف ہمارے مثبت کردارکا اعتراف کرنے سے بھارتی بیانیہ دفن ہوگیا ۔ ٹرمپ کابھارت میں پاکستان کے ساتھ دوستی کا اظہاربڑی پیش رفت ہے ۔ ٹرمپ کابیان قیام امن کے لیے ہماری کاوشوں کامنہ بولتاثبوت ہے ۔
وزیراعظم عمران خان، وفاقی کابینہ اوروزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات کی طرف سے خوش فہمیوں پربات کرنے سے پہلے ہ میں اس بات کاجائزہ لیناہوگا کہ ٹرمپ نے بھارت میں پاکستان کی تعریف کی ہے یاپاکستان کانام لے کربھارت کی تعریف کی ہے ۔ اس جملے پرغورکریں اورسوچیں کہ اس جملے میں ٹرمپ کیاکہہ رہاہے ۔ ’’میری حکومت پاکستانی سرحدسے آپریٹ ہونے والی دہشت گردی کی تنظیموں اورعسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے بہت مثبت انداز میں کام کررہی ہے ۔ ‘‘اس جملے میں ٹرمپ نے کہے بغیرپاکستان پرالزام لگایاہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی تنظیموں کوآپریٹ کیاجارہاہے ۔ پاکستان سے تعلقات اچھے ہونے کا اصل مطلب یہ ہے کہ ہم پاکستان سے جوکہیں گے وہ مان لے گا ۔ اس لیے بھارت کوزیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کوروکنے کے لیے ہم پاکستان کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔ ’’امریکابھارت سے پیارکرتاہے اورامریکابھارت کی عزت کرتاہے جب کہ امریکاہمیشہ بھارتی عوام مخلص اوروفاداردوست رہے گا ۔ ‘‘امریکاکی دوستی پاکستان سے ہے اوروہ بھارت سے پیارکرتاہے ،عزت کرتاہے اوراس کاوفاداردوست بھی ہے ۔
یہ ٹرمپ نے صرف زبانی طورپرہی نہیں کہا بلکہ عملی طورپربھی اس کاثبوت دیاہے ۔ امریکی صدرنے بھارتی وزیراعظم سے متنازعہ شہریت قانون پرکوئی بات نہیں کی ۔ اس نے کشمیر میں گذشتہ کئی ماہ سے جاری لاک ڈاءون پربھی کوئی بات نہیں کی ۔ پاکستان اوربھارت کی سرحدپربھارت ہی آئے روزاشتعال انگیزکارروائیا ں کرتارہتاہے الٹاٹرمپ نے پاکستان میں دہشت گردتنظیموں کے آپریٹ ہونے کا الزام لگادیا ۔ یہ وفاداری نہیں تواورکیاہے ۔ ٹرمپ کے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں وہ وفاداربھارت کاہے ۔ پاکستان کے ساتھ وفاداری کی ٹرمپ نے کبھی کوئی بات نہیں کی ۔ امریکی صدرکایہ کہنا کہ ’’بھارتی وزیراعظم مودی مذہبی اورپرسکون شخصیت کے مالک اورسخت راہنماہیں وہ دہشت گردی سے نمٹ لیں گے ۔ ‘‘کس طرف اشارہ ہے ۔ ٹرمپ کس دہشت گردی کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ مودی اس سے نمٹ لیں گے ۔ یہ بھارت میں متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کودہشت گردی کہہ رہے ہیں یاکشمیریوں کی حق خودارادیت کی جنگ کو ۔ بھارت بھی کشمیریوں کی جدوجہدآزادی کودہشت گردی کہتاہے ٹرمپ نے بھی بھارت کی زبان ہی بولی ہے ۔ ایک طرف امریکی مودی کوکامیاب راہنماقراردیتے ہوئے کہتے ہیں کہ بھارت کومسائل حل کرنے اورامن کی ذمہ داری لینی ہوگی ۔ دوسری طرف ٹرمپ بھارت کوڈرون طیاروں سمیت جنگی سازوسامان فراہم کرنے کی پیشکش بھی کرتاہے یہ الگ بات ہے کہ امریکا اوربھارت کے درمیان اس حوالہ سے معاہدہ نہیں ہوا ۔ امن کی ذمہ داری اورجنگی سازوسامان کی پیشکش ایک دوسرے سے ٹکرارہی ہیں ۔ اب اس بات کوسمجھنامشکل نہیں کہ ٹرمپ امن چاہتاہے یاوہ چاہتاہے جوبھارت چاہتاہے ۔ پاکستان کے بارے میں بھارتی صحافی کے سوال پرٹرمپ کایہ کہناکہ ہم نے داعش کوسوفیصدشکست دی ہے ۔ کس طرف اشارہ ہے ۔ ہم اکثراوقات بات چیت میں دوسرے فریق کویقین دلانے کے لیے اسے مطمئن کرنے کے لیے اوراپنی قابلیت، طاقت اورمعاملات پراپناکنٹرول ثابت کرنے کے لیے کہہ دیتے ہیں کہ ہم وہ کام کردیاہے تویہ بھی کردیں گے ۔ اب قارئین سمجھ جائیں گے کہ ہم نے داعش کوشکست دی ہے کاکیامطلب ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ٹرمپ کاپاکستان کی کاوشوں کا اعتراف سفارتی کامیابی ہے بھارت کے پاکستان کے خلاف مذموم عزائم خاک میں مل گئے ۔
پہلاسوال یہ ہے کہ کیاواقعی امریکی صدرنے پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کی ہے ۔ اس سوال کاجواب ہاں میں مان لیاجائے تودوسراسوال یہ سامنے آتاہے کہ ٹرمپ نے پاکستان کی کون سی کاوشوں کی تعریف کی ہے ۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان کی کاوشوں کی وجہ سے ہی ملک سے دہشت گردی تقریباً خاتمہ ہوچکاہے ۔ افغانستان میں طالبان اورامریکاکے مابین امن معاہدہ دستخطوں کی تقریب کامنتظرہے ۔ لیکن یہی امریکاتھا جس کوپاکستان کی دہشت گردی کے خلاف پالیسی پراعتراض تھا ۔ یہی امریکاتھا جس کوپاکستان ،افغانستان سرحدپرحفاظتی دیوارتعمیرکرنے پربھی اعتراض تھا ۔ دہشت گردی کے خلاف امریکی پالیسی کوچھوڑ کرپاکستان کے اپنی پالیسی اپنانے پرامریکانے کولیشن سپورٹ فنڈز کی رقم بھی روک لی ۔ یہ وہ رقم تھی جوپاکستان خرچ کرچکاہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی پرہی ٹرمپ نے پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کی ہے تویہ اعتراض دراعتراض کیاتھا ۔ امریکی صدرٹرمپ نے جب پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیرپرثالثی کی پیشکش کی تھی اس وقت بھی پاکستان کی حکومت کی خوشی دیدنی تھی اوراب اس نے ایک بارپھروہی پیشکش کردی ہے تواب بھی حکومت کی خوشی دیدنی ہی ہے ۔ پہلی بات تویہ ہے کہ ازخود کوئی یہ پیشکش نہیں کرسکتا کہ میں ثالثی کراءوں گا ۔ یہ توجن فریقین کے درمیان تنازعہ ہوتا ہے وہ طے کرتے ہیں کہ ان کے درمیان ثالثی کون کرے گا ۔ یہ بھی طے شدہ اصول ہے کہ جوازخود ثالثی کی پیشکش کرے تواس سے ثالثی نہیں کرانی چاہیے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ ثالثی کچھ لواورکچھ دوکی بنیادپرہوتی ہے اوریہ مسئلہ کشمیرکاحل نہیں ہے ۔ بھارت میں اپنے دورہ کے دوران کشمیربارے ٹرمپ کی گفتگوسے بظاہریہی لگتاہے کہ وہ مسئلہ کشمیرکاحل چاہتے ہیں ۔ کیا واقعی ایساہی ہے;238; اس کاجواب ہاں میں ہے توامریکی صدربھارت کومجبورکریں کہ وہ کشمیرکی پانچ اگست سال دوہزارانیس سے پہلے والی پوزیشن بحال کرے ۔ کشمیر میں لاک ڈاءون، کرفیوختم کرے ۔ مسئلہ کشمیرکاحل ثالثی نہیں اقوام متحدہ کی منظورکردہ قراردادوں پرعملدرآمدکرانے میں چھپاہواہے ۔ امریکامسئلہ کشمیرحل کراناچاہتاہے تووہ ثالثی کی پیشکش نہ کرے بلکہ بھارت کومجبورکرے کہ وہ کشمیربارے اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل کرتے ہوئے کشمیریوں کوحق خودارادیت دے ۔ ٹرمپ کی طرف سے تعریف کے چندجملے کہنے پرخوش ہونے سے بہترتھا کہ وفاقی کابینہ دوٹوک الفاظ میں اس اعلان کا اعادہ کرتی کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی تنظیم آپریٹ ہی نہیں ہورہی ہے ۔ امریکاکے پاکستان کے ساتھ تعلقات اچھے ہی ہیں تواس کے اثرات بھی ہمارے ملک پرنظرآنے چاہییں ۔ آئی ایم ایف کی طرف سے عائدکردہ شرائط میں نرمی ہی کردی جائے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اب تک جوسرمایہ خرچ کرچکاہے ۔ وہ ہمارے ملک کومل جاناچاہیے ۔ پاکستان کی مصنوعات کوعالمی منڈیوں تک رسائی ملنی چاہیے، پاکستان ،ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پرپاکستان میں کام شروع ہوناچاہیے ۔
خوشبوئے قلم محمدصدیق پرہار