اردو نظمجاوید اخترشعر و شاعری

ایک مہرے کا سفر

جاوید اختر کی ایک اردو نظم

ایک مہرے کا سفر

جب وہ کم عمر ہی تھا
اس نے یہ جان لیا تھا کہ اگر جِینا ہے
بڑی چالاکی سے جِینا ہو گا
آنکھ کی آخری حد تک ہے بساطِ ہستی
اور وہ معمولی سا اِک مُہرہ ہے
ایک اک خانہ بہت سوچ کے چلنا ہو گا
بازی آسان نہیں تھی اس کی
دُور تک چاروں طرف پھیلے تھے
مُہرے
جَلّاد
نہایت سَفّاک
سخت بے رحم
بہت ہی چالاک
اپنے قبضے میں لئے
پوری بِساط
اس کے حصّے میں فقط مات لئے
وہ جِدھر جاتا
اسے مِلتا تھا
ہر نیا خانہ نئی گھات لئے
وہ مگر بچتا رہا
چلتا رہا
ایک گھر
دوسرا گھر
تیسرا گھر
پاس آیا کبھی اَوروں کے
کبھی دُور ہوا
وہ مگر بچتا رہا
چلتا رہا
گو کہ معمولی سا مُہرہ تھا مگر جیت گیا
یوں وہ اک روز بڑا مُہرہ بَنا
اب وہ محفوظ ہے اِک خانے میں
اتنا محفوظ کہ دشمن تو الگ
دوست بھی پاس نہیں آ سکتے
اُس کے اِک ہاتھ میں ہے جیِت اُس کی
دوسرے ہاتھ میں تنہائی ہے​

جاوید اختر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button