- Advertisement -

بے خودی جو یہ ہے تو ہم آپ میں اب آچکے

میر تقی میر کی ایک غزل

بے خودی جو یہ ہے تو ہم آپ میں اب آچکے
کیا تمھیں یاں سے چلے جاتے ہو ہم بھی جاچکے

تم یہی کہتے رہے یہ اور گل تازہ کھلا
زخم بھی ہم نے اٹھائے داغ بھی ہم کھا چکے

ایک بوسہ دے نہ منھ برسوں لگایا واہ واہ
اب تو ٹک بولو جزا ہم اس عمل کی پا چکے

یاں تلک آنے میں جتنا مکث کرتے ہو کرو
اب تو جانا جان سے ناچار ہم ٹھہرا چکے

اب چمن میں جا نکلتے ہیں تو جی لگتا نہیں
پھول گل سے میر اس بن دل بہت بہلا چکے

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل