تیمور حسن تیمور
شاعری کسی بنیادی حسِ کی محتاج نہیں یہ وہ روشنی ہے جو اس سے آگے زیادہ خوبصورتی سے محسوس ہوتی ہے۔ تیمور حسن تیمور صاحب بے پناہ صلاحیتوں سے بھرپور بہت ہی عمدہ شاعر ہیں۔ دیکھنے سے محروم ہیں لیکن کبھی بھی انکی یہ محرومی انکے کامیابی کے راستے کا کانٹا نہیں بن پائی۔
-
ہجر بخشا کبھی وصال دیا
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
وہ کم سخن نہ تھا پر بات سوچ کر کرتا
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
نہیں اڑاؤں گا خاک رویا نہیں کروں گا
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
مکاں سے ہوگا کبھی لا مکان سے ہوگا
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
بہار آنے کی امید کے خمار میں تھا
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
بہاؤں گا نہ میں آنسو نہ مسکراؤں گا
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
تجھے خبر ہے تجھے ستاتا ہوں اس بنا پر
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
تم کوئی اس سے توقع نہ لگانا مرے دوست
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
یہ لوگ کرتے ہیں منسوب جو بیاں تجھ سے
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
وہ جو ممکن نہ ہو ممکن یہ بنا دیتا ہے
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
میں نے بخش دی تری کیوں خطا تجھے علم ہے
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
مرا باطن مجھے ہر پل نئی دنیا دکھاتا ہے
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
ایک منزل ہے ایک جادہ ہے
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
اتار لفظوں کا اک ذخیرہ غزل کو تازہ خیال دے دے
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
ہم دنیا سے جب تنگ آیا کرتے ہیں
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
موتی نہیں ہوں ریت کا ذرہ تو میں بھی ہوں
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
-
وفا کا ذکر چھڑا تھا کہ رات بیت گئی
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل