اردو غزلیاتتیمور حسن تیمورشعر و شاعری
تجھے خبر ہے تجھے ستاتا ہوں اس بنا پر
تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل
تجھے خبر ہے تجھے ستاتا ہوں اس بنا پر
تو بولتا ہے تو حظ اٹھاتا ہوں اس بنا پر
مرا لہو میری آستیں پر لگا ہوا ہے
میں اپنا قاتل قرار پاتا ہوں اس بنا پر
کبھی کبھی حال کے حقائق مجھے ستائیں
میں اپنے ماضی میں رہنے جاتا ہوں اس بنا پر
وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر میرا علم پرکھیں
میں اپنے بچوں کو سب بتاتا ہوں اس بنا پر
اسے بنایا ہے میں نے یہ کم نہیں کسی سے
چراغ سورج کو میں دکھاتا ہوں اس بنا ہر
وہ اس میں رہتا ہے اپنا کردار ڈھونڈھتا ہے
میں ہر کہانی اسے سناتا ہوں اس بنا پر
مجھے خبر ہے وہ سر تا پا شاعری ہے تیمورؔ
غزل کا حصہ اسے بناتا ہوں اس بنا پر
تیمور حسن تیمور