تیمور حسن تیمور

بہار آنے کی امید کے خمار میں تھا

تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل

بہار آنے کی امید کے خمار میں تھا

خزاں کے دور میں بھی موسم بہار میں تھا

جسے سنانے گیا تھا میں زندگی کی نوید

وہ شخص آخری ہچکی کے انتظار میں تھا

سپاہ عقل و خرد مجھ پہ حملہ آور تھی

مگر میں عشق کے مضبوط تر حصار میں تھا

مرا نصیب چمکتا بھی کس طرح آخر

مرا ستارا کسی دوسرے مدار میں تھا

اٹھا کے ہاتھ دعا مانگنا ہی باقی ہے

وگرنہ کر چکا سب کچھ جو اختیار میں تھا

اسے تو اس لیے چھوڑا تھا وہ نہتا ہے

خبر نہ تھی کہ وہ موقع کے انتظار میں تھا

وہ کہہ رہا تھا مجھے ناز اپنے عجز پہ ہے

عجب طرح کا غرور اس کے انکسار میں تھا

تیمور حسن تیمور

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button