اردو غزلیاتتیمور حسن تیمورشعر و شاعری

وہ جو ممکن نہ ہو ممکن یہ بنا دیتا ہے

تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل

وہ جو ممکن نہ ہو ممکن یہ بنا دیتا ہے

خواب دریا کے کناروں کو ملا دیتا ہے

زندگی بھر کی ریاضت مری بیکار گئی

اک خیال آیا تھا بدلے میں وہ کیا دیتا ہے

اب مجھے لگتا ہے دشمن مرا اپنا چہرہ

مجھ سے پہلے یہ مرا حال بتا دیتا ہے

چند جملے وہ ادا کرتا ہے ایسے ڈھب سے

میرے افکار کی بنیاد ہلا دیتا ہے

یہ بھی اعجاز محبت ہے کہ رونے والا

روتے روتے تجھے ہنسنے کی دعا دیتا ہے

زندگی جنگ ہے اعصاب کی اور یہ بھی سنو

عشق اعصاب کو مضبوط بنا دیتا ہے

بیٹھے بیٹھے اسے کیا ہوتا ہے جانے تیمورؔ

جلتا سگرٹ وہ ہتھیلی پہ بجھا دیتا ہے

یہ جہاں اس لیے اچھا نہیں لگتا تیمورؔ

جب بھی دیتا ہے مجھے تیرا گلا دیتا ہے

تیمور حسن تیمور

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button