اردو شاعریاردو غزلیاتتیمور حسن تیمور

مرا باطن مجھے ہر پل نئی دنیا دکھاتا ہے

تیمور حسن تیمور کی ایک اردو غزل

مرا باطن مجھے ہر پل نئی دنیا دکھاتا ہے

کسی نادیدہ منزل کا کوئی رستا دکھاتا ہے

خدا بھی زندگی دیتا ہے بس اک رات کی ہم کو

اسی اک رات میں لیکن خدا کیا کیا دکھاتا ہے

ذرا تم دیس کے اس رہنما کے کام تو دیکھو

شجر کو کاٹتا ہے خواب سائے کا دکھاتا ہے

بہت سی خوبیاں ہیں آئنے میں مانتا ہوں میں

مگر اک عیب ہے کمبخت میں چہرا دکھاتا ہے

اس آشوب زمانہ کے لئے میں کیا کہوں تیمورؔ

کہ ہر بکھرا ہوا خود کو یہاں سمٹا دکھاتا ہے

تیمور حسن تیمور

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button